Seo Services

وضوکا طریقہ قرآن و حدیث کی روشنی میں


 وضوکا طریقہ قرآن و حدیث کی روشنی میں
 

ٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِذَا قُمْتُمْ اِلَى الصَّلٰوةِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْهَكُمْ وَاَيْدِيَكُمْ اِلَى الْمَرَافِقِ وَامْسَحُوْا بِرُءُوْسِكُمْ وَاَرْجُلَكُمْ اِلَى الْكَعْبَيْنِ ۭ وَاِنْ كُنْتُمْ جُنُبًا فَاطَّهَّرُوْا  ۭ وَاِنْ كُنْتُمْ مَّرْضٰٓى اَوْ عَلٰي سَفَرٍ اَوْ جَاۗءَ اَحَدٌ مِّنْكُمْ مِّنَ الْغَاۗىِٕطِ اَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَاۗءَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَاۗءً فَتَيَمَّمُوْا صَعِيْدًا طَيِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْهِكُمْ وَاَيْدِيْكُمْ مِّنْهُ  ۭ مَا يُرِيْدُ اللّٰهُ لِيَجْعَلَ عَلَيْكُمْ مِّنْ حَرَجٍ وَّلٰكِنْ يُّرِيْدُ لِيُطَهِّرَكُمْ وَلِيُتِمَّ نِعْمَتَهٗ عَلَيْكُمْ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ

اے ایمان والو! جب تم نماز کے لئے اُٹھو تو اپنے منہ کو اور اپنے ہاتھوں  کوکہنیوں سمیت دھو لو  ۔  اپنے سروں کا مسح کرو  اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھو لو  اور اگر تم جنابت کی حالت میں ہو تو غسل کرلو  ہاں اگر تم بیمار ہو یا سفر کی حالت میں ہو یا تم   میں سے کوئی حاجت ضروری  سے فارغ ہو کر آیا ہو ،  یا تم عورتوں سے ملے ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو  تم پاک مٹی سے تیمم کر لو ،  اسے اپنے چہروں پر اور ہاتھوں پر مل لو  اللہ تعالٰی تم پر کسی قسم کی تنگی ڈالنا نہیں چاہتا  بلکہ اس کا ارادہ تمہیں پاک کرنے کا اور تمہیں اپنی بھرپور نعمت دینے کا ہے  تاکہ تم شکر ادا کرتے رہو ۔

ٰٓخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِقْسَمِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَنْبَأَنَا حَجَّاجٌ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ قال ابْنُ جُرَيْجٍ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي شَيْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ مُحَمَّدَ بْنَ عَلِيٍّأَخْبَرَهُ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي أَبِي عَلِيٌّ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ الْحُسَيْنَ بْنَ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ دَعَانِي أَبِي عَلِيٌّ بِوَضُوءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَرَّبْتُهُ لَهُ فَبَدَأَ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ قَبْلَ أَنْ يُدْخِلَهُمَا فِي وَضُوئِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَضْمَضَ ثَلَاثًا وَاسْتَنْثَرَ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ غَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْمِرْفَقِ ثَلَاثًا ثُمَّ الْيُسْرَى كَذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ مَسْحَةً وَاحِدَةً، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى إِلَى الْكَعْبَيْنِ ثَلَاثًا ثُمَّ الْيُسْرَى كَذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ قَائِمًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ نَاوِلْنِي، ‏‏‏‏‏‏فَنَاوَلْتُهُ الْإِنَاءَ الَّذِي فِيهِ فَضْلُ وَضُوئِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَشَرِبَ مِنْ فَضْلِ وَضُوئِهِ قَائِمًا . فَعَجِبْتُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا رَآنِي، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا تَعْجَبْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنِّي رَأَيْتُ أَبَاكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ مِثْلَ مَا رَأَيْتَنِي صَنَعْتُ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ لِوُضُوئِهِ هَذَا وَشُرْبِ فَضْلِ وَضُوئِهِ قَائِمًا

 میرے والد علی رضی اللہ عنہ نے مجھ سے وضو کا پانی مانگا، تو میں نے اسے  ( وضو کے پانی کو )  انہیں لا کر دیا، آپ نے وضو کرنا شروع کیا، تو اپنی ہتھیلیوں کو اس سے پہلے کہ انہیں اپنے وضو کے پانی میں داخل کریں تین بار دھویا، پھر تین بار کلی کی اور تین بار  ( پانی لے کر )  ناک جھاڑی، پھر اپنا چہرہ دھویا، پھر دایاں ہاتھ کہنیوں تک تین بار دھویا، پھر بایاں ہاتھ  ( بھی )  اسی طرح دھویا، پھر اپنے سر کا ایک بار مسح کیا، پھر دونوں ٹخنوں تک اپنا دایاں پیر تین بار دھویا، پھر اسی طرح بایاں پیر  ( دھویا ) ، پھر آپ اٹھ کر کھڑے ہوئے، اور کہنے لگے: مجھے  ( برتن )  دو، چنانچہ میں نے وہ برتن بڑھا دیا جس میں ان کے وضو کا بچا ہوا پانی تھا، تو آپ نے وضو کا باقی ماندہ پانی کھڑے ہو کر پیا، تو مجھے تعجب ہوا، جب آپ نے میری طرف دیکھا تو بولے: تعجب نہ کرو، میں نے تمہارے نانا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے دیکھا ہے جس طرح تم نے مجھے کرتے دیکھا، وہ اپنے اس وضو کے اور اس سے بچے ہوئے پانی کو کھڑے ہو کر پینے کے متعلق کہہ رہے تھے۔
نسائی، السنن، کتاب الطهارة، باب صفة الوضوء، 1 : 51، 52، رقم :
95

ٰٓدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏كَيْفَ الطُّهُورُ ؟  فَدَعَا بِمَاءٍ فِي إِنَاءٍ فَغَسَلَ كَفَّيْهِ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ غَسَلَ ذِرَاعَيْهِ ثَلَاثًا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ فَأَدْخَلَ إِصْبَعَيْهِ السَّبَّاحَتَيْنِ فِي أُذُنَيْهِ وَمَسَحَ بِإِبْهَامَيْهِ عَلَى ظَاهِرِ أُذُنَيْهِ بَاطِنَ أُذُنَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ غَسَلَ رِجْلَيْهِ ثَلَاثًا ثَلَاثًا ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ هَكَذَا الْوُضُوءُ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ زَادَ عَلَى هَذَا أَوْ نَقَصَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَدْ أَسَاءَ وَظَلَمَ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ ظَلَمَ وَأَسَاءَ

 عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ
ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور اس نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! وضو کس طرح کیا جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک برتن میں پانی منگوایا اور اپنے دونوں پہونچوں کو تین بار دھویا، پھر چہرہ تین بار دھویا، پھر دونوں ہاتھ تین بار دھلے، پھر سر کا مسح کیا، اور شہادت کی دونوں انگلیوں کو اپنے دونوں کانوں میں داخل کیا، اور اپنے دونوں انگوٹھوں سے اپنے دونوں کانوں کے اوپری حصہ کا مسح کیا اور شہادت کی دونوں انگلیوں سے اپنے دونوں کانوں کے اندرونی حصہ کا مسح کیا، پھر اپنے دونوں پاؤں تین تین بار دھلے، پھر فرمایا:  وضو  ( کا طریقہ )  اسی طرح ہے جس شخص نے اس پر زیادتی یا کمی کی اس نے برا کیا، اور ظلم کیا ، یا فرمایا:  ظلم کیا اور برا کیا ۔

 سنن ابی داود(۱۳۵)

 وضو کا مسنون طریقہ حدیث نبوی کے مطابق یہ ہے


پہلے پاکی حاصل کرنے اور ثواب پانے کی نیت کرے۔ اس کے بعد بسم اللہ پڑھ کر تین بار دونوں ہاتھ کلائی تک دھوئے اور پھر تین بار کلی کرے اور مسواک کرے۔ پھر تین بار ناک میں پانی چڑھائے اور بائیں ہاتھ سے ناک صاف کرے۔ پھر تین بار منہ دھوئے اس طرح کہ پیشانی کے بالوں سے لے کر ٹھوڑی کے نیچے تک اور دونوں کانوں کی لَوتک کوئی جگہ خشک نہ رہے۔ اگر گھنی داڑھی ہو تو خلال کرے اور اگر داڑھی اتنی ہلکی ہو کہ جلد نظر آتی ہو تو جلد کو دھوئے۔ پھر تین بار دونوں ہاتھ کہنیوں تک دھوئے، پہلے دایاں پھر بایاں۔ پھر نئے پانی سے دونوں ہاتھ تر کرکے پورے سَر کا ایک بار مسح کرے اس طرح کہ پیشانی کے بالوں سے دونوں ہاتھوں کی تین اُنگلیاں پھیرتا ہوا گدی تک لے جائے اور پھر گُدی سے ہتھیلیاں پھیرتا ہوا واپس لائے۔ پھر شہادت کی انگلی سے کان کے اندرونی حصہ اور انگوٹھے کے پیٹ سے کان کی بیرونی سطح اور انگلیوں کی پشت سے گردن کا مسح کرے۔ پھر تین بار دونوں پاؤں دھوئے اور انگلیوں کا خلال کرے، پہلے دایاں پاؤں ٹخنوں تک بائیں ہاتھ سے دھوئے۔

وضو کے درج بالا طریقہ میں فرائض، سنتیں اور بعض مستحبات ہیں۔

وضو کے فرائض

وضو کے چارفرائض ہیں، جن کے بغیر وضو نہیں ہوتا:
  1.  منہ دھونا
  2. دونوں ہاتھ کہنیوں سمیت دھونا۔
  3. چوتھائی سر کا مسح کرنا۔
  4. دونوں پاؤں ٹخنوں سمیت دھونا۔


وضو کی سنتیں

وضو کی تیرہ سنتیں ہیں:
  • نیت کرنا
  •  بسم اللہ پڑھ کر شروع کرنا۔
  •  دونوں ہاتھ کلائی تک دھونا۔
  • انگلیوں میں خلال کرنا۔
  • کلی کرنا۔
  • مسواک کرنا۔
  • ناک میں پانی چڑھانا۔
  • داڑھی کا خلال کرنا۔
  • پورے سَر کا مسح کرنا۔
  •  کانوں کا مسح کرنا۔
  •  پے درپے وضو کرناکہ پہلا عضو خشک ہونے نہ پائے
  • ترتیب قائم رکھنا
  • دھوئے جانے والے ہر عضو کو تین بار دھونا۔
  • وضوکے مستحبات
  • وضو میں درج ذیل چند امور مستحب ہیں:
  • گردن کا مسح کرنا۔
  • قبلہ کی طرف منہ کرنا۔
  • پاک اور اونچی جگہ پر وضو کرنا۔
  • پانی بہاتے وقت اعضاء پر ہاتھ پھیرنا۔
  • بغیرضرورت دوسرے سے مدد نہ لینا۔
  • دنیا کی باتیں نہ کرنا۔
  • بچا ہوا پانی کھڑے ہوکر تھوڑا پی لینا۔
  • وضو کے بعد یہ دُعا پڑھنا:
  •  اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ واشہد ان محمدا عبدہ ورسولہ


  اَللّٰهُمَّ اجْعَلْنِيْ مِنَ التَّوَّابِيْنَ وَاجْعَلْنِيْ مِنَ المُتَطَهِرِيْنَ وَاجْعَلْنِيْ مِنْ عِبَادِکَ الصَّالِحِيْنَ.

’’اے اللہ! مجھے توبہ کرنے والوں اور پاک لوگوں اور اپنے صالحین بندوں میں سے کر دے۔ 
وضوکا طریقہ قرآن و حدیث کی روشنی میں وضوکا طریقہ قرآن و حدیث کی روشنی میں Reviewed by محمد فاروق on فروری 14, 2019 Rating: 5

کوئی تبصرے نہیں:

براہ کرم مذکورہ مضمون کے مندرجات سے متعلق اپنے تبصرے فراہم کریں ، شائستگی سے تبصرہ کریں اور کوئی اسپام نہ چھوڑیں۔ شکریہ

ads 728x90 B
تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.